صبح چونکہ عید تھی مگر ہم اپنے وطن کی سرحدوں کی حفاظت کیلئے پرجوش تھےکہ ہمیں نہ چاند رات کی خوشی تھی نہ ہی صبح عید کی۔۔۔ بس ایک جنون تھا کہ دشمن کے تمام عزائم کا منہ توڑ جواب دینا ہے۔ میرے کسی جوان نے ٹھیک طرح سے افطاری بھی نہ کی
ڈیفنس سروسز میں ملازمت کا ایک اپنا رنگ ہے۔ یہ ملازمت نہیں بلکہ ایک طرز زندگی(Way of Life) ہے۔ ملازمین کی تربیت اس انداز میں کی جاتی ہے کہ ان کے اندر ہر طرح کی صورتحال سے نبرد آزما ہونے کی صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے اور یہی چیز ڈیفنس سروسز کے ملازمین کو دوسری نوکریوں سے ممتاز اور منفرد بناتی ہے۔1977ء کی بات ہے۔ ہماری ذمہ داریاں کشمیر کے علاقہ کنٹرول لائن پر تھیں۔ رمضان المبارک کے آخری ایام تھے‘ ہم سارادن روزے کے ساتھ پاک وطن کی سرحدوں کی حفاظت کرتے اور رات کو تراویح کے بعد پاک وطن کیلئے خوب دعائیں اور حفاظت کے اعمال کرکےکنٹرول لائن پر پرسکون نیند سوتے۔رات کو ہمارا دوسرا یونٹ ڈیوٹی سرانجام دیتا۔ دشمن کی طرف سے کبھی کبھی ہلکی پھلکی فائرنگ ہوتی جس کا منہ توڑ جواب دیا جاتا۔ایک دن اچانک ہماری ساتھ والی یونٹ سے بھارتی فوج کی جھڑپیں شروع ہوگئیں۔عید سے ایک دن پہلے یہ جھڑپیں شدت اختیار کرگئیں اور ہمارے یونٹ کو ضرورت پڑنے پر مدد دینے کیلئے کہا گیا۔جہاں جھڑپیں ہورہی تھیں میں اور میرے جوان نزدیک ترین تھے۔ مجھے میرے کمانڈنگ آفیسر نے حکم دیا کہ آپ اور آپ کے جوان تیار ہوجائیں اور اگلے حکم کا انتظار کریں۔ اگر ضرورت پڑی تو آپ کی قیادت میں جوان مدد کیلئے جائیں گے۔میں نے اپنے تمام جوانوں کو فوری طور پر تیار ہونے کا حکم دیا اور ہیڈکوارٹر کے احکامات کا انتظار کرنے لگے۔اُسی شام افطاری کے بعد چاند نظر آنے کا اعلان ہوگیا ‘ صبح چونکہ عید تھی مگر ہم اپنے وطن کی سرحدوں کی حفاظت کیلئے پرجوش تھےکہ ہمیں نہ چاند رات کی خوشی تھی نہ ہی صبح عید کی۔ بس! ایک جنون تھا کہ دشمن کے تمام عزائم کا منہ توڑ جواب دینا ہے۔ میرے کسی جوان نے ٹھیک طرح سے افطاری بھی نہ کی بس سب نے چند کھجوریں اور پانی پیا اور واپس کنٹرول لائن پر حکم کا انتظار کرنے لگے۔رات اسی پوزیشن میں گزر گئی۔ صبح تک صورتحال واضح نہ ہوسکی ہم تیاری کی پوزیشن میں تھے ہم نے میٹنگ کی کہ عید پڑھی جائےیا نہ‘ ہم نے فیصلہ کیا کہ نماز عید ادا کریں گے مگر وردی میں‘ہم نے نماز عید ادا کی اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ ہماری مدد فرما اور ہم پر صورتحال واضح فرما۔ابھی ہم نے دعا کرکے آمین ہی کہا تھا کہ اللہ نے مدد فرمائی اور ہیڈکوارٹرز سے حکم ملا کہ دشمن کی توپیں خاموش ہوچکی ہیں اور اب اس میں جرأت نہیں کہ وہ ہم سے دوبارہ جھڑپیں کرسکے اس لیے آپ لوگ نارمل ہوجائیں۔ ہم نے نارمل حالت میں آکر کشمیر کی پہاڑیوں میں خوب مزے سے عید منائی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں